ہفتہ 17 مئی 2025 - 11:55
حوزہ علمیہ قم کا آزاد تعلیمی ماحول؛ منظم اور تربیت یافتہ طلبہ وطالبات کی کامیابی کا راز

حوزہ/ جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کراچی پاکستان شعبۂ طالبات کی سربراہ محترمہ ڈاکٹر سیدہ تسنیم زہراء موسوی نے قم المقدسہ میں حوزہ نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا اور اس موقع پر حوزہ نیوز ایجنسی کے خبر نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ قم کا آزاد تعلیمی ماحول؛ منظم اور تربیت یافتہ طلبہ وطالبات کی کامیابی کا راز ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی شعبۂ کراچی پاکستان کے شعبۂ طالبات کی سربراہ محترمہ ڈاکٹر سیدہ تسنیم زہراء موسوی نے قم المقدسہ میں حوزہ نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا اور اس موقع پر حوزہ نیوز ایجنسی کے خبر نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ قم کا آزاد تعلیمی ماحول؛ منظم اور تربیت یافتہ طلبہ و طالبات کی کامیابی کا راز ہے۔

حوزہ علمیہ قم کا آزاد تعلیمی ماحول؛ منظم اور تربیت یافتہ طلبہ وطالبات کی کامیابی کا راز

انہوں نے انٹرویو میں طالبات، حوزہ ہائے علمیہ، تربیتی پروگرامز اور عصرِ حاضر میں دینی تعلیم کے میدان میں موجود چیلنجوں پر گفتگو کی؛ ذیل میں اس گفتگو کو سوال و جواب کی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

حوزہ: سلام علیکم! سب سے پہلے آپ کو حوزہ نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔

ڈاکٹر سیدہ تسنیم زہراء موسوی: و علیکم السلام! بہت شکریہ؛ میں بھی حوزہ نیوز ایجنسی کی پوری ٹیم کی مشکور ہوں کہ مجھے مدعو کیا، تاکہ میں اس پلیٹ فارم کے توسط سے کچھ نکات عرض کر سکوں۔

حوزہ علمیہ قم کا آزاد تعلیمی ماحول؛ منظم اور تربیت یافتہ طلبہ وطالبات کی کامیابی کا راز

حوزہ: آپ اپنا مختصر تعارف اور علمی سفر اور خدمات بیان فرمائیں۔

ڈاکٹر تسنیم زہراء موسوی: میرا نام سیدہ تسنیم زہراء موسوی ہے؛ اور میرا تعلق گلگت بلتستان کے علاقۂ مہدی آباد سے ہے، علمی سفر کی جہاں تک بات ہے کہ میں الحمدللہ دینی اور علمی گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں، ننھیال کی طرف سے میرے مرحوم نانا حجت الاسلام والمسلمین شیخ حسن مہدی آبادی جو کہ محمدیہ ٹرسٹ کے بانی تھے اور پورے بلتستان میں دینی مدارس، دینیات سنٹر اور یتیم خانے انہی کے مرہونِ منّت ہیں اور میرے والد محترم حجت الاسلام سید عباس موسوی بھی جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ سے پی ایچ ڈی ہولڈر ہیں اور اس وقت والد محترم ہی محمدیہ ٹرسٹ کے انتظامات چلا رہے ہیں، اس بنا پر میں علمی ماحول میں ہی پلی بڑھی ہوں۔ میں نے بھی الحمدللہ؛ جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ سے دو فیکلٹیز: ”فقہ و اصول“ اور ”فقہ و معارف“ میں ماسٹر کیا، ایم فل کی ڈگری میں نے شعبۂ ”فقہ اور خانوادہ“ سے حاصل کی، جبکہ پی ایچ ڈی (PHD) کی ڈگری جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ اور کراچی یونیورسٹی دونوں سے لی ہے۔ 2017 سے اب تک جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کراچی پاکستان شعبۂ طالبات میں تدریس اور مدیریت کے امور انجام دے رہی ہوں؛ الحمدللہ، اب تک میرے سات علمی مقالات ایران و پاکستان کے علمی مجلات میں شائع ہو چکے ہیں۔

حوزہ: آپ کا حوزہ علمیہ قم میں حصولِ علم کے دوران کیا تجربہ رہا؟

محترمہ تسنیم زہراء: یہاں کا تعلیمی ماحول آزاد ہے، سہولتیں بہت ہیں؛ اگر طلبہ وطالبات اپنے اہداف کو مدنظر رکھیں تو کامیاب ہو سکتے ہیں، لیکن اگر اہداف واضح اور مدنظر نہ ہوں، یا انسان بیرونی عوامل جیسے موبائل، دوستیاں، یا سیر و تفریح میں لگ جائے تو وہ اپنے مقصد سے بھٹک سکتا ہے۔

حوزہ: آپ کی نظر میں پاکستانی طالبات کے لیے براہِ راست ایران آنا کیسا ہے؟

محترمہ خواہر موسوی: میری ان طالبات سے گزارش ہے کہ جو کبھی گھر سے باہر نہ نکلی ہوں، وہ براہِ راست ایران نہ آئیں! پہلے پاکستان میں کسی دینی مدرسے یا جامعہ میں ایک یا دو سال تعلیم حاصل کریں، ذہنی تربیت پائیں، تب یہاں آئیں، ورنہ یہاں آکر وہ آزاد ماحول کو سنبھال نہیں پاتیں، اور اپنے ہدف سے دور ہو جاتی ہیں۔

حوزہ علمیہ قم کا آزاد تعلیمی ماحول؛ منظم اور تربیت یافتہ طلبہ وطالبات کی کامیابی کا راز

حوزہ: ظاہر ہے آپ نے پی ایچ ڈی بھی ایجوکیشن میں کی ہے تو جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ شعبۂ کراچی میں طالبات کی تربیت کے نظام کو کس طرح ترتیب دیا ہے؟

ڈاکٹر تسنیم موسوی: الحمدللہ؛ ہمارے پاس تقریباً 228 طالبات ہیں اور ہمارا تربیتی شیڈول بھی بہت منظم ہے: کلاسز کا آغاز صبح 8:00 ہوتا ہے اور 1:00 تک جاری رہتی ہیں؛ 1:00 تا 2:00 نماز و طعام؛ 2:00 تا 4:00 آرام (لازمی)؛ 4:00 تا 6:00 اساتذہ کی نگرانی میں مطالعہ لازمی ہے؛ 6:00 تا 7:00 طالبات اپنے ذاتی امور انجام دیتی ہیں، اس کے بعد نماز، کھانا اور قرآنِ کریم کی تلاوت ہوتی ہے۔ موبائل ہفتے میں صرف دو دن، اور وہ بھی محدود وقت کے لیے دیا جاتا ہے، اسی نظم و ضبط سے تربیت یافتہ طالبات جب ایران جاتی ہیں تو کامیاب رہتی ہیں؛ ہماری اکثر طالبات ایم فل کے پہلے ہی انٹری ٹیسٹ میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔

حوزہ علمیہ قم کا آزاد تعلیمی ماحول؛ منظم اور تربیت یافتہ طلبہ وطالبات کی کامیابی کا راز

حوزہ: عصرِ حاضر میں سوشل میڈیا کا استعمال اور موبائل کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

ڈاکٹر تسنیم موسوی: ہم سوشل میڈیا کے مخالف نہیں ہیں، بلکہ ہمارا ایمان ہے کہ اگر سوشل میڈیا کو دینی تبلیغ اور معرفتِ دین کے لیے استعمال نہ کریں تو ہم اسلام کے دشمنوں سے بھی بدتر ہوں گے۔ ہماری طالبات کو باقاعدہ سوشل میڈیا کی تعلیم دی جاتی ہے، لیکن میرا مطلب ہے کہ استعمال سے پہلے تربیت ضروری ہے؛ تربیت کے بغیر موبائل دینا خطرناک ہے، لہٰذا ہر طالبہ کو سوشل میڈیا کے صحیح استعمال سے واقف ہونا چاہیے۔

حوزہ: حوزہ علمیہ کی جدید تاسیس کو 100 سال مکمل ہوگئے ہیں؛ اس مناسبت سے آپ کیا پیغام دینا چاہیں گی؟

محترمہ خواہر موسوی: الحمدللہ؛ حوزہ علمیہ کی جدید تاسیس کو 100 سال مکمل ہوگئے ہیں یہ موقع ہمارے لیے تجدیدِ عہد کا موقع ہے؛ ہمیں دوبارہ اپنے اصل ہدف، یعنی ہدایت اور خدمتِ دین سے وابستہ ہونا ہوگا، ساتھ ہی ہمیں امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو بھی یاد رکھنا چاہیے، کیونکہ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ ہی ہمیں استقلال کا درس دے کر گئے ہیں، لہٰذا اہداف و مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے استقامت کے ساتھ آگے بڑھنے میں ہی اصل کامیابی مضمر ہے۔

حوزہ علمیہ قم کا آزاد تعلیمی ماحول؛ منظم اور تربیت یافتہ طلبہ وطالبات کی کامیابی کا راز

حوزہ: حوزہ علمیہ کا تعلیمی نصاب اور تدریسی روش میں تبدیلی ضروری ہے یا وہی قدیمی تعلیمی نصاب اور تدریسی روش بہتر ہے؟

ڈاکٹر تسنیم زہراء موسوی: یقیناً حوزہ علمیہ کے قدیمی تعلیمی نصاب کا کوئی منکر نہیں ہے، اسی تعلیمی نصاب سے ہی انسان اجتہاد کرتا ہے، لیکن میں تدریسی روش کے بارے میں ضرور کہوں گی کہ تدریس کی قدیمی روش میں تبدیلی ضروری ہے اور عصرِ حاضر کی جدید ٹیکنالوجی اور طور طریقوں سے استفادہ کیا جانا چاہیے؛ طلبہ وطالبات کو حتیٰ کہ اساتذہ کو بھی جدید تدریسی روش کی تربیت دینی چاہیے، تاکہ بہتر انداز سے تدریس اور تبلیغ ہو سکے۔

حوزہ علمیہ قم کا آزاد تعلیمی ماحول؛ منظم اور تربیت یافتہ طلبہ وطالبات کی کامیابی کا راز

حوزہ: آخر میں عمومی طور پر طلباء اور خاص طور پر طالبات کو کیا پیغام دینا چاہیں گی؟

ڈاکٹر تسنیم موسوی: دینی علوم کے حصول کے لیے خدا کی توفیق درکار ہوتی ہے، لہٰذا جن طلبہ وطالبات کو یہ توفیق میسر ہو، انہیں چاہیے کہ وہ دنیا سے نہیں، بلکہ دنیا کی رنگینیوں سے قطع تعلق ہو کر اپنی تعلیم اور تربیت پر خصوصی توجہ دیں! ان شاءاللہ، کامیابی ان کے قدم چومے گی۔

واضح رہے محترمہ ڈاکٹر سیدہ تسنیم زہراء موسوی، حوزہ علمیہ قم کی سو سالہ تاسیس کی سالگرہ میں خصوصی دعوت پر ایران تشریف لائی تھیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha